۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
image-20210828001631-2.jpeg

حوزہ/ نجف میں تحصیل علم کے دروان مفتی صاحب سخت مریض ہوئے، ان کے جسم پر پھوڑا نکلا، جس کی وجہ سے کافی دن سخت مصائب و آلام میں رہے۔ ایک طالب علم نے جا کر حضرت آیت اللہ العظمیٰ ابوالحسن اصفہانی رضوان اللہ تعالیٰ کو بتایا کہ ایک ہندی طالب علم سخت مریض ہے، ان کی مساعدت فرمائیں۔ انہوں نے کچھ دینار دیئے۔ جب وہ طالب علم وہ دینار مفتی صاحب کے پاس لیکر آئے تو مفتی صاحب اعلی اللہ مقامہ نے یہ کہہ کر لینے سے انکار فرما دیا کہ میرا وہ پھوڑا پھٹ چکا ہے اور اب بھتر محسوس کرتا ہوں۔ یہ مفتی صاحب کی خوداری اور قناعت پر دلیل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ کی برسی کی مناسبت سے 17 محرم الحرام 26 اگست2021ء بروز جمعرات الاسوہ مرکز تعلیم و تربیت کے زیر اہتمام "عظمت معارف نہج البلاغہ" کے عنوان سے پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں مختلف علماء کرام نے گفتگو کی۔ مولانا سید ایثار حسین ہمدانی نے نہج البلاغہ میں تفسیر قرآن کی مختلف جہتوں پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہج البلاغہ میں دو تفسیری جہات زیادہ نمایاں ہیں۔ ایک یہ کہ مضمون نہج البلاغہ اور معارف قرآن کے درمیان ہماہنگی اور تطبیق موجود ہے اور دوسری یہ کہ نہج البلاغہ کے مضمون میں قرآنی شواہد موجود ہیں۔

مزید گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نہج البلاغہ کا مکمل متن قرآنی معارف کے ساتھ ہم آہنگ ہے، چونکہ امام علی علیہ السلام  اور قرآن کی ہمراہی اور ہمیشہ کی ہم آہنگی عام اور خاص ادلہ سے ثابت شدہ ہے۔ اہل بیت اور قرآن کی ہمراہی عمومی دلیل اور امام علی و قرآن کی ہمراہی دلیل خاص کے طور پر پیش کی جاسکتی ہے۔ نہج البلاغہ میں امام نے مختلف خطبات میں اہلبیت و قرآن اور امام علی و قرآن کے ہمیشہ کے ساتھ اور ناممکنہ علیحدگی کا تذکرہ فرمایا ہے۔

آخر میں کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین اعلی مقامہ کے برسی کے دن ہیں۔ خدائے متعال اردو زبان میں نھج البلاغہ پر کام کرنے والوں میں پیشقدم شخصیت جناب مفتی جعفر صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اردو زبان نھج البلاغہ کے تشنوں کو قرآن اور نھج البلاغہ کی تفسیری ہم آہنگی اور ہمراہی سے روشناس کرانے کی توفیق عطا فرمائے۔

مولانا سید نیر عباس نے نہج البلاغہ میں فضائل اہل بیت (ع) کے حوالہ سے بیان کیا کہ لایقاس بآل محمد من ھذہ الامة احد امت کے کسی فرد کا آل محمد کیساتھ  قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ پیام امیر المومنین (ع) میں ذکر ہے کہ پغمبر (ص) فرمایا ہے کہ خندق کے دن امیر المومنین (ع) کی ایک ضربت ثقلین کی عبادت سے افضل ہے۔ صرف ایک ضربت ثقلین کی عبادت سے افضل ہوسکتی ہے تو وہ ذوات اقدس خود کیوں ثقلین سے افضل نہیں ہوسکتے۔ اس وجہ سے آل محمد کا قیاس دوسرے لوگوں سے نہیں کیا جا سکتا۔

مولانا ضیغم عباس جواد نے نہج البلاغہ میں اقتصادی موضوعات کی تقسیم بندی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ نہج البلاغہ میں اقتصادیات پر چھ جہات سے بحث ہوسکتی ہے: اقتصاد سیاست اور معاشرہ میں عدالت، فقر کا خاتمہ، مالیات اور ٹیکس، اقتصادی فساد کا مقابلہ، حکومت اسلامی کے  اقتصادی وظائف، شخصی اور اجتماعی زندگی میں قناعت۔

مولانا امجد خان صاحب نے تقویٰ در نہج البلاغہ کے موضوع کے تحت متقین کی صفت بے ضرر اور لوگوں کا ان سے امن میں رہنے کا ذکر فرمایا۔ انہوں نے نھج البلاغہ سے امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام کا کلام خطبہ ہمام سے نقل کیا، متقین کی گیارہویں صفت کہ لوگ ان کے شر سے محفوظ رہتے ہیں، کی تشریح بیان کی اور کہا کہ امیر المؤمنین کے فرمان میں غور و فکر کیا جائے تو یہی سمجھا جاسکتا ہے کہ متقین شر پر ایسے قابو پاتے کہ گویا ان میں اصلا شر نہیں پایا جاتا اور ان کے اندر شر کا نہ پایا جانا متقین کی بارز صفات میں سے ہے۔ امام صادق (ع) کا فرمان المسلم من سلم الناس من یدہ ولسانہ اور پھر بیان فرمایا کہ قرآن مجید کی رو سے شریر کون سے افراد ہیں؟ سورہ مبارکہ انفال کی آیت نمبر 22 اور 55 کو بیان کیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو احادیث کو بیان کیا کہ شریر ترین افراد وہ ہیں، جو دنیا کے بدلے آخرت کو بیچ دیتے ہیں یا جن کے شر کی وجہ سے دوسرے لوگ ان کا احترام کرتے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی صاحب اعلی اللہ مقامہ کے بارے میں کہا کہ نجف میں تحصیل علم کے دروان مفتی صاحب سخت مریض ہوئے، ان کے جسم پر پھوڑا نکلا، جس کی وجہ سے کافی دن سخت مصائب و آلام میں رہے۔ ایک طالب علم نے جا کر حضرت آیت اللہ العظمیٰ ابوالحسن اصفہانی رضوان اللہ تعالیٰ کو بتایا کہ ایک ہندی طالب علم سخت مریض ہے، ان کی مساعدت فرمائیں۔ انہوں نے کچھ دینار دیئے۔ جب وہ طالب علم وہ دینار مفتی صاحب کے پاس لیکر آئے تو مفتی صاحب اعلی اللہ مقامہ نے یہ کہہ کر لینے سے انکار فرما دیا کہ میرا وہ پھوڑا پھٹ چکا ہے اور اب بھتر محسوس کرتا ہوں۔ یہ مفتی صاحب کی خوداری اور قناعت پر دلیل ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان کی برسی کے ایام ہیں۔ اللہ رب العزت ان کے درجات عالی و متعالی فرمائے۔ ان کی اسلوب زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اپنانے کی توفیق دے۔ مصائب میں بیان کیا کہ جناب زینب (ع) شہداء کی لاشوں پر آئیں اور بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے مدینہ کی طرف منہ کرکے پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطاب کرکے جو مریثہ فرمایا تھا، اسے بیان کیا۔

تمام علماء نے اپنے دروس کے آخر میں مصائب اہل بیت (ع) بیان فرمائے۔ پاکستان کی حفظ و سلامتی اور دعا امام زمان (عج) کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .